زمین سے ٹکرانے کے امکانات؟ وہ وجوہات جن کی بنا پر سائنسدان اِن چار سیارچوں پر خصوصی نظر رکھے ہوئے ہیں
شاید آپ سیارچوں (ایسٹرائیڈز) کے بارے میں صرف اُس وقت سوچتے ہوں گے جب آپ کوئی سائنس فکشن فلم دیکھ رہے ہوں یا جب خبروں میں بتایا جا رہا ہو کہ کسی سیارچے کے زمین سے ٹکرانے کے کتنے امکانات ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دنیا بھر میں کئی سائنسدان اور خلائی ادارے مسلسل اِن پر نظر رکھتے ہیں اور اس کی کئی اہم وجوہات ہیں۔
سیارچے وہ چٹانی ٹکڑے ہیں جو ہمارے سورج اور سیاروں کے بننے کے وقت، یعنی آج سے تقریباً 4.6 ارب سال پہلے، ٹوٹ کر علیحدہ ہو گئے تھے۔ آج ہمیں ایک دس لاکھ سے زائد سیارچوں کے بارے میں معلوم ہے جن میں سے زیادہ تر سورج کے گرد اور مریخ اور مشتری کے درمیان ’مین ایسٹیرائیڈ بیلٹ‘ نامی علاقے میں گھوم رہے ہیں۔
لیکن کچھ سیارچے ایسے بھی ہیں جو گھومتے گھومتے بعض اوقات زمین کے کافی قریب آ جاتے ہیں۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ سیارچے ہمیں زندگی کے آغاز کے بارے میں جاننے میں مدد دے سکتے ہیں۔
برطانیہ کی اوپن یونیورسٹی سے منسلک خلائی سائنس کی ماہر پروفیسر مونیکا گریڈی کہتی ہیں ’کئی سیارچوں میں ایسے نامیاتی اجزا پائے گئے ہیں جو زندگی کے لیے ضروری ہو سکتے ہیں۔ ایک خیال یہ ہے کہ شاید زمین پر زندگی کی شروعات ہی اُس وقت ہوئی جب یہ اجزا سیارچوں کے ذریعے زمین پر پہنچے۔

،تصویر کا ذریعہNASA/Ben Smegelsky
زیادہ تر سیارچے زمین کے قریب سے گزر جاتے ہیں اور کوئی نقصان نہیں پہنچاتے۔ لیکن کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جن پر دھیان دینا ضروری ہوتا ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایڈنبرا میں فزکس اور آسٹرونومی کی ماہر آگاتا روزیک کہتی ہیں ’جب کوئی سیارچہ زمین کے قریب آتا ہے تو سائنسدان فوراً اس پر نظر رکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ جب تک ہمیں اس کے مدار (یعنی یہ کس راستے پر سفر کر رہا ہے) کا صحیح اندازہ نہ ہو جائے، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ زمین سے ٹکرائے گا یا نہیں۔ زمین سے دور موجود سیارچوں میں سے ہم ایسے سیارچوں پر نظر رکھتے ہیں جن کی ساخت باقیوں سے مختلف ہو۔‘
جہاں تک سائز کی بات ہے تو بڑے سیارچے اتنا مسئلہ نہیں ہوتے۔
روزیک کہتی ہیں ’ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ وہ کہاں ہیں اور کس طرف جا رہے ہیں۔ ہم ان کی حرکت کے اصول کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی سیارچہ مختلف انداز میں حرکت کر رہا ہو تو ہم اسے الگ سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘
’زیادہ فکر چھوٹے سیارچوں کی ہوتی ہے جنھیں ابھی تک صحیح سے دیکھا یا پہچانا نہیں گیا۔ جب تک ان کا مدار معلوم نہ ہو، وہ خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔‘
سائنسدانوں کے مطابق اس وقت تین سیارچے ایسے ہیں جن پر خاص نظر رکھی جا رہی ہے اور ایک اور سیارچہ بھی ہے جسے اتنا اہم سمجھا گیا ہے کہ ناسا نے اس پر تحقیق کے لیے ایک مشن بھیجا ہے۔